Surah As Sajdah with Urdu Translation
Surah As-Sajdah is the 32nd chapter of the Holy Quran, consisting of 30 ayat. It is placed in Para 21 and is also known as “The Prostration.” This surah holds great importance as it provides a clear source of guidance and instructions from Allah. For those looking to deepen their understanding, you can easily download Surah Sajdah in Urdu PDF format from platforms like Maktaba Tul Madinah.
This Urdu translation of Surah Sajdah makes it easier for readers to connect with the true message of Allah in their own language. The PDF format is convenient for reading on mobile phones, tablets, and PCs. It doesn’t require an internet connection, so you can access it anytime. Muslims in different countries benefit from translations like this, as the Quran has been translated into several languages for accessibility.
سورۃ السجدہ کا تعارف اور اہمیت
سورۃ السجدہ، جسے “سجدہ” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، قرآن مجید کی 32ویں سورۃ ہے، جو 30 آیات پر مشتمل ہے۔ یہ ایک مکی سورۃ ہے، جو نبی محمد (ﷺ) کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی۔ “السجدہ” کا نام آیت 15 میں ذکر کردہ سجدہ سے لیا گیا ہے، جہاں مؤمنین کو قرآن کی آیات سننے پر سجدے میں گرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ عمل اللہ کے سامنے عاجزی اور اس کی عظمت کا اعتراف کرتا ہے۔
سورۃ السجدہ قرآن کی حقیقت کو تسلیم کرنے، انسانیت کی تخلیق، اور اللہ کی نشانیوں کا انکار کرنے کے نتائج پر زور دیتی ہے۔ یہ قیامت، یوم حساب، اور ہر روح کو پیش آنے والے حتمی احتساب کی یاد دہانی کراتی ہے۔ سورۃ ان مؤمنین اور کفار کے درمیان تضاد کو بھی نمایاں کرتی ہے جو اللہ کے سامنے جھک جاتے ہیں اور وہ جو حق کا انکار کرتے ہیں۔
سورۃ السجدہ اسلامی روایت میں ایک خاص مقام رکھتی ہے، کیونکہ یہ اکثر جمعہ کی فجر کی نماز میں پڑھی جاتی ہے۔ اس تلاوت کا مقصد تخلیق، زندگی، موت، اور قیامت کی یاد دہانی کرنا ہے، جو مسلمانوں کو اپنے خالق کے ساتھ اپنے تعلق اور مقصد پر غور کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
read more: Surah As-Sajdah with English Translation
سورۃ السجدہ سے حاصل ہونے والے اہم اسباق
اللہ کی حکمرانی کا اعتراف
یہ سورۃ اللہ کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے، جو کہ آسمانوں اور زمین کا خالق ہے۔ یہ مؤمنین کو یاد دلاتی ہے کہ کائنات کی ہر چیز اللہ کی مرضی کے سامنے جھکتی ہے، اور انہیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
تخلیق اور قیامت
سورۃ میں انسان کی مٹی سے تخلیق اور موت کے بعد کی زندگی کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ اللہ کی تخلیقی طاقت کی یاد دہانی کراتا ہے اور مؤمنین کو آخرت کے لیے تیار ہونے کی تلقین کرتا ہے۔
سجدہ، عاجزی کا عمل
سورۃ میں سجدے کا ذکر اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ مؤمنین کو قرآن کے جواب میں عاجزی اختیار کرنے اور اس کے الٰہی منبع کو تسلیم کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
کفر کے نتائج
سورۃ ان لوگوں کو متنبہ کرتی ہے جو قرآن کی حقیقت کا انکار کرتے ہیں اور اللہ کی نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں۔ یہ یاد دہانی ہے کہ کفر کے نتیجے میں ابدی سزا ملتی ہے۔
نیکوکاروں کا اجر
دوسری طرف، سورۃ ان لوگوں کے لیے ابدی انعامات کا وعدہ کرتی ہے جو ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں۔ یہ جنت کی نعمتوں کو بیان کرتی ہے، جو مؤمنین کو نیکی کی طرف راغب کرتی ہے۔۔
سورۃ السجدہ کی تلاوت کے فوائد
ایمان کو مضبوط کرنا
سورۃ السجدہ کی باقاعدہ تلاوت اللہ کی طاقت، تخلیق، اور آخرت پر مؤمن کے ایمان کو تقویت دیتی ہے۔ یہ اسلام کے بنیادی عقائد کی مسلسل یاد دہانی کراتی ہے۔
عاجزی کی ترغیب
یہ سورۃ مؤمنین کو اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کا رویہ اپنانے کی ترغیب دیتی ہے، جو سجدے کے عمل میں ظاہر ہوتی ہے۔
قبر کے عذاب سے حفاظت
روایت ہے کہ نبی محمد (ﷺ) سونے سے پہلے سورۃ السجدہ اور سورۃ الملک کی تلاوت کرتے تھے، اور ان سورۃوں کو قبر کے عذاب سے حفاظت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
آخرت پر غور و فکر
خاص طور پر جمعہ کی فجر کی نماز میں اس سورۃ کی تلاوت مؤمنین کو آخرت پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دیتی ہے، جو انہیں یوم حساب کی تیاری کے لیے نیک زندگی گزارنے کی تلقین کرتی ہے۔
روحانی انعام
اس سورۃ کی تلاوت، جیسے کہ قرآن کی دیگر سورۃوں کی طرح، دنیا اور آخرت دونوں میں روحانی انعامات اور برکتوں کا باعث بنتی ہے۔
سورۃ السجدہ کی تفسیر
آیات 1-5 کی تفسیر
سورۃ کا آغاز حروف مقطعات “الف لام میم” سے ہوتا ہے، جو کئی سورۃوں میں مشترک ہیں، جن کا مطلب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ یہ قرآن کی الٰہی نوعیت کی یاد دہانی ہے، جس کی مکمل تفہیم انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔
اس کے بعد کی آیات قرآن کے الٰہی منبع کی تصدیق کرتی ہیں، جو کہ “رب العالمین” کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ یہ ایک من گھڑت متن نہیں ہے بلکہ انسانیت کی رہنمائی کے لیے ایک حق کا پیغام ہے۔ سورۃ میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا ذکر کیا گیا ہے، جو چھ دنوں میں ہوئی، اور اللہ کو کوئی تھکان نہیں ہوئی۔ یہ اس عقیدے کی نفی کرتا ہے کہ تخلیق کسی کوشش یا تھکان کے ساتھ ہوئی تھی، اور اللہ کی قوت کو نمایاں کرتا ہے۔
آیت میں اللہ کے عرش پر متمکن ہونے کا بھی ذکر ہے، جو اس کی اعلیٰ حکمرانی اور کائنات پر کنٹرول کی علامت ہے۔ تمام امور کی تدبیر، آسمانوں سے لے کر زمین تک، صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ سورۃ وقت کے تصور پر بھی بات کرتی ہے، اور کہتی ہے کہ اللہ کے نزدیک ایک دن انسان کے حساب سے ہزار سال کے برابر ہے۔ یہ مؤمنین کو یاد دلاتا ہے کہ وقت، جسے انسان سمجھتا ہے، اللہ کی نظر میں بے معنی ہے۔
آیات 6-10 کی تفسیر
یہ آیات اللہ کی قدرت اور زندگی اور موت پر اس کے کنٹرول کو مزید ظاہر کرتی ہیں۔ اللہ کو ہر شے کی غیب اور ظاہر کا علم ہے، جو اس کی مکمل علمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ علم انسانوں کی تخلیق تک بھی وسیع ہے، جو کہ ابتدا میں مٹی سے بنائے گئے تھے، جو ان کی عاجزانہ ابتدا کی یاد دہانی ہے۔
سورۃ پھر انسان کی تخلیق پر بات کرتی ہے، جو زمین کی مٹی سے شروع ہوتی ہے، جو بعد میں ایک قطرہ سیال، پھر جما ہوا خون، اور آخرکار ایک مکمل انسان بن جاتی ہے۔ یہ عمل اللہ کی تخلیقی طاقت اور انسانی تخلیق پر دی گئی تفصیل کو نمایاں کرتا ہے۔
آیات میں موت اور قیامت کی ناگزیریت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ حالانکہ لوگ اس بات سے پوری طرح واقف ہیں، لیکن بہت سے لوگ قیامت کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں، کہ وہ ہڈیوں اور مٹی میں تبدیل ہونے کے بعد کیسے دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔ سورۃ اس شک کا جواب دیتے ہوئے یاد دلاتی ہے کہ جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا ہے، وہ انہیں دوبارہ زندگی دینے پر مکمل قادر ہے۔
آیات 11-15 کی تفسیر
یہ آیات موت کے فرشتے کا ذکر کرتی ہیں، جو افراد کی روحوں کو موت کے وقت قبض کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ یہ عمل اللہ کے منصوبے کا حصہ ہے، اور کوئی روح اس سے بچ نہیں سکتی۔ موت کے بعد، روحیں اللہ کی طرف لوٹائی جائیں گی، جو ان کا حقیقی مالک ہے، اور ان سے ان کے اعمال کا حساب لیا جائے گا۔
سورۃ پھر ان لوگوں کے رویے کا موازنہ کرتی ہے جو اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتے ہیں اور جو ایمان لاتے ہیں۔ کفار ان لوگوں کے طور پر بیان کیے جاتے ہیں جو قرآن سے منہ موڑ لیتے ہیں، اس کے پیغام کو سننے اور سمجھنے سے انکار کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، مؤمنین وہ ہیں جو قرآن سن کر سجدے میں گر جاتے ہیں، اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور اس کے سامنے عاجزی اختیار کرتے ہیں۔ سجدے کا یہ عمل ان کی اطاعت اور اللہ کی حکمرانی کو قبول کرنے کی علامت ہے۔
سورۃ انکار کرنے والوں کو ان کے انکار کے نتائج سے بھی متنبہ کرتی ہے۔ اس میں ذکر ہے کہ آخرت میں ان پر سخت عذاب ہوگا، جہاں انہیں حق کا انکار کرنے کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
آیات 16-20 کی تفسیر
یہ آیات حقیقی مؤمنین کی صفات بیان کرتی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو رات کو اپنے بستر چھوڑ دیتے ہیں، نماز میں مشغول ہوتے ہیں اور اللہ کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں۔ ان کی نمازیں صرف رسمی نہیں ہوتیں بلکہ ان میں خلوص اور لگن ہوتی ہے۔ یہ مؤمنین وہ بھی ہیں جو اللہ نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں، جو ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں اور اللہ کی رضا حاصل کرتے ہیں۔
سورۃ پھر ان مؤمنین کے لیے ایک ایسے اجر کا ذکر کرتی ہے جو کسی کی آنکھ نے نہیں دیکھا اور کسی کان نے نہیں سنا۔ یہ ان انعامات کی علامت ہے جو جنت میں ان کے لیے محفوظ ہیں، جو ان کی نیکی اور ایمان کا صلہ ہیں۔
دوسری طرف، جو لوگ ایمان نہیں لاتے اور نیک عمل نہیں کرتے، ان کے لیے آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔ ان کے اعمال کا وزن کیا جائے گا، اور وہ جو نیکیوں میں کمی کریں گے، وہ دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔
آیات 21-25 کی تفسیر
یہ آیات دنیا میں آنے والی مشکلات اور مصائب کا ذکر کرتی ہیں، جو اللہ کی طرف سے ان لوگوں کو دیا گیا ایک چھوٹا سا عذاب ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گئے ہیں۔ ان مشکلات کا مقصد انہیں اللہ کی طرف واپس لانا ہے، تاکہ وہ اس کی رحمت کے طلبگار ہوں اور اس کی راہ پر چلیں۔
تاہم، اگر وہ اس چھوٹے عذاب سے سبق نہیں لیتے، تو آخرت میں ان کے لیے ایک بہت بڑا اور سخت عذاب ہوگا۔ یہ آیات یاد دہانی کراتی ہیں کہ دنیا کی مشکلات عارضی ہیں، اور ان کا مقصد لوگوں کو اللہ کی راہ پر واپس لانا ہے۔
سورۃ میں پھر موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کا ذکر کیا گیا ہے، جو اللہ کی ہدایت کو قبول نہ کرنے اور اس کے نتائج کی ایک تاریخی مثال ہے۔ یہ ایک انتباہ ہے کہ جو قومیں اللہ کے احکامات کی پیروی نہیں کرتیں، وہ اللہ کے غضب کا سامنا کرتی ہیں۔
آیات 26-30 کی تفسیر
سورۃ کا اختتام ان لوگوں کو یاد دہانی کراتے ہوئے ہوتا ہے جو اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتے ہیں اور اس کے غضب کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ آیات یاد دلاتی ہیں کہ جو لوگ زمین پر چلتے ہیں اور ان قوموں کے انجام پر غور نہیں کرتے جنہوں نے اللہ کی ہدایت کو مسترد کیا، وہ بھی انہی انجاموں سے دوچار ہوں گے۔
یہ سورۃ کے اختتامی آیات میں قیامت کے دن کا ذکر کرتی ہیں، جب کفار اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ انہیں اس دن کوئی بچانے والا نہیں ہوگا، اور ان کے انکار کے نتائج ان کے سامنے آئیں گے۔ سورۃ انہیں متنبہ کرتی ہے کہ قیامت کا دن ایک اٹل حقیقت ہے، اور اس دن کے لیے تیاری ضروری ہے۔
عمومی سوالات
سوال 1: سورۃ السجدہ کی تلاوت کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: سورۃ السجدہ کی تلاوت کی فضیلتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اسے جمعہ کی فجر کی نماز میں پڑھنا مستحب ہے۔ اس کے علاوہ، نبی محمد (ﷺ) نے فرمایا ہے کہ سورۃ السجدہ اور سورۃ الملک کی تلاوت قبر کے عذاب سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
سوال 2: سورۃ السجدہ میں کتنی آیات ہیں؟
جواب: سورۃ السجدہ میں 30 آیات ہیں۔
سوال 3: سورۃ السجدہ میں سجدے کا ذکر کس آیت میں آیا ہے؟ جواب: سورۃ السجدہ میں سجدے کا ذکر آیت 15 میں آیا ہے، جہاں مؤمنین کو اللہ کے سامنے سجدے میں گرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سوال 4: سورۃ السجدہ کی تعلیمات کا بنیادی موضوع کیا ہے؟
جواب: سورۃ السجدہ کا بنیادی موضوع اللہ کی تخلیق، اس کی حکمرانی، اور قیامت کی یاد دہانی ہے۔ یہ سورۃ ایمان کی حقیقت کو تسلیم کرنے اور کفر کے نتائج پر زور دیتی ہے۔
سوال 5: سورۃ السجدہ کی تلاوت سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟
جواب: سورۃ السجدہ کی تلاوت ایمان کو مضبوط کرتی ہے، عاجزی کی ترغیب دیتی ہے، اور آخرت پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، اس کی تلاوت قبر کے عذاب سے حفاظت کا ذریعہ سمجھی جاتی ہے
More Details About Surah
For those who prefer reading online, Surah Sajdah in PDF format can also be read without needing to download it. It ensures that you understand the surah clearly and follow its teachings. Other surahs are also available in Urdu PDFs, which can be downloaded in full form for easier reading.
Understanding Surah Sajdah in detail allows you to reflect on the 30 ayat, helping you apply its lessons to your life. The convenience of having these translations in your local language makes it more accessible, and you can also explore other surahs in PDF format. This resource provides an easy way to stay connected to the Holy Quran’s teachings.
Also Read